صبح سے دوپہر تک بارش ہوتی رہی اور ہم لوگ اپنے کمرے
میں ہیٹر چلائے آرام کر رہے تھے۔ دوپہر کے کھانے کے بعد بارش تھمی تو ہم بھی اپنے
کام کی طرف چل دیئے۔ بارش کے بعد اسلام آباد میں موسم بہت ہی حسین اور انجوائے کا
ہو جاتا اور میں اس رومانوی موسم کو انجوائے کرتا
کام پہ چلا گیا۔
رات کے 9 بج چکے تھے اور میں دسمبر کی سرد رات میں
اپنے کمرے سے 17 کلو میٹر دور اسلام آباد کی ٹھنڈی فضا میں کھلے آسمان تلے سڑک کے
کنارے کھڑا تھا۔
دن بھر کی بارش کے بعد اب رات کافی ٹھنڈی ہو چکی تھی۔
میں کمرے کی طرف جانے کا ارادہ کر کے بائک چلانا شروع کر دی۔ ٹھنڈی ہوا کے ساتھ
اسلام آباد کی سڑکوں پر گاڑیوں کی روشنیوں کو انجوائے کرتا ہوا میں اپنے کمرے میں
پہنچ گیا۔ کپڑے وغیرہ چینج کر کے ہیٹر آن کیا اور پستر میں لیٹ گیا۔
اس وقت رات کے گیارہ بجنے والے تھے اور بھوک کا احساس
ہونے لگا۔ روم میٹ کو کال کی مگر اُس نے کال ریسیو نہی کی۔ 20 منٹ بعد اُس نےبیک
کال کی میں نے اسے بتایا کہ میں کمرے میں ہوں تو اس نے کہا کہ وہ بھی قریب ہے اور
مجھے تیار رہنے کا کہ کر کال بند کر دی۔ میں نے جلدی سے خود کو دوبارہ جیکٹ میں
پیک کیا اور اسکا انتظار کرنے لگا۔ میں جانتا تھا کہ اسکے پاس کہیں دور کی ڈیلیوری
ہے اسلئے وہ مجھے ساتھ لےکر جانا چاہتا ہے۔
رات 12 بجے کے قریب دوست کمرے کے باہر پہنچ گیا
اور میں نے دروازہ لاک کر کے اسکے پیچھے بیٹھ گیا۔
دوست کے پاس ایک شیشہ تھا جو اُس نے بحریہ ٹاون
راوالپنڈی سے ریسیو کیا اور "جی تیرہ" اسلام آباد ڈیلیور کرنا تھا۔
کڑی
روڈ سے جیسے ہی ہم اسلام آباد ایکسپریس وے پر آئے تو دونوں اطراف سے سخت اور ٹھنڈی
ہوا نے ہمیں سلام کیا مگر ہم اس موسم کو انجوائے کرنے کے شوقین تھے اسلئے ہمیں
سردی اتنی محسوس نہی ہوئی۔
اسلام آباد ایکسپریس وے پر ٹریفک کم ہونے کی وجہ
سے ہم خود کو انتہائی پُر سکون محسوس کر رہے تھے۔ ہم رات کو عموما 2 یا 3 بجے سونے
کے عادی ہو چکے تھے اسلئے نیند کا نام نشان بھی نہی تھا۔
اس وقت رات کے 1 بج چکے تھے اور ہم اسلام آباد
ایکسپریس وے کو چھوڑ کر کشمیر ہائی وے پر سفر کر رہے تھے یہاں اسلام آباد ایکسپریس
وے سے دو گناہ زیادہ ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ آہستہ آہستہ ہم اپنے اس حسین سفر کو انجوائے
کرتے ہوئے تقریبا 1 گھنٹے کی رائڈ کے بعد اپنی منزل پہ پہنچ گئے جہاں ہمیں پارسل
ڈیلیور کرنا تھا۔
وہاں سے فارغ ہو کر ہم نے واپسی کی راہ لی۔ واپسی
پر ہم نے اپنا راستہ بدلا اور مزید لمبے راستے سے اپنا سفر شروع کر دیا۔ دن کے وقت
تو ہم روزانہ ہی اسلام آباد کی رونقیں دیکھتے تھے آج ہم دسمبر کی سخت سردی میں
اسلام آباد کی اُداس راتوں کو محسوس کرنا چاہتے تھے۔
دسمبر کا اختتام، یخ سرد رات، اسلام آباد کی خوبصورت
سڑک اور ہم اس ٹھنڈ میں اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کر رہے تھے۔
رات کے 2 بج رک 10 منٹ ہو چکے تھے اور ہم نے
ابھی رات کا کھانا بھی کھانا تھا اور ہمیں بھوک کا احساس تب ہوا جب ہم کشمیر ہائی
وے پر سوار ہو چکے تھے۔ ہم نے اپنے سفر کو جاری رکھا اور کشمیر ہائی وے پر موجود
فلائی اوور کو استعمال کرتے ہوئے "آئی نائن" اشارے والی سڑک پر چلے
گئے۔آئی نائن اشارے والی سڑک آئی-جے-پی روڈ کے ساتھ جڑتے ہے اور آگے ڈبل روڈ شروع
ہو جاتی ہے جو راوالپنڈی میں داخل ہوتی ہے اور اس روڈ پر ہر جگہ کھانے کے
ریسٹورینٹ اور فوڈ سٹریٹ بھی موجود ہے۔
ہم نے
واہاں سے رات کا کھانا کھایا اور ٹائم رات کے 2 بج کر 50 منٹ ہو چکے تھے۔
کھانا کھانے کے بعد ہمیں نیند نے تنگ کرنا شروع
کر دیا۔ فوڈ سٹریٹ سے ہمارا کمرہ 20 منٹ کی مسافت پہ تھا جو ہم نے بڑی مشکل سے طے
کیا کیونکہ نیند زوروں کی آ رہی تھی۔ تقریبا رات کے ساڑھے تین بجے تک ہم لوگ اپنے
کمرے میں واپس آ گئے تھے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں